امام شعرانیؒ کے نزدیک ائمۂ فقہ کے مابین اختلافات کی شرعی حیثیت
Abstract
دینِ اسلام نے مسلم سوسائٹی اور قانونِ اسلامی کے روبہ تحرّک و ارتقاء رہنے کے لیے جو اُصول و مبادی متعارف کرائے ہیں ان میں سے ایک روشن اور نمایاں اُصول ”اجتہاد“ ہے، جو ملّتِ بیضاء کی علمی، فکری اور عملی صلاحیتوں کے ارتقاء اور انسانیت کی دینی و دنیوی اور مادی و روحانی فوز و فلاح کے لیے عطیۂ خداوندی ہے۔ اسی اُصول نے قانونِ اسلامی کی وسعت و ارتقاء اور سوسائٹی کے بدلتے ہوئے تقاضوں اور ضروریات سے ہم آہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ اجتہاد ہی ہے جس نے حرکی اُصول (Principle of Movement) ہونے کے ناطے سے اسلامی تاریخ کے ہر دور میں معاشرتی، معاشی، سیاسی اور دیگر متنوع مسائل و مشکلات حل کرنے اور سہولت و یُسر فراہم کرنے میں مدد اور راہنمائی کی ہے۔ ائمہ مجتہدین نے اجتہاد ہی کے ذریعے تمدن کے پیدا کردہ پیش آمدہ مسائل و معاملات کے حل دریافت کیے اور دورِ حاضر میں فقہِ اسلامی کا جو گراں مایہ اور وسیع و وقیع سرمایہ ہمارے پاس موجود ہے وہ دراصل ائمہ مجتہدین اور فقہا کی شبانہ روز اخلاص سے بھرپور اجتہادی کاوشوں کا مرہونِ منت ہے۔ اور یہ قانونِ اسلامی ہی کی نمایاں خصوصیت ہے کہ اس کے اُصول و مبادی تغیّر پذیر تمدنوں اور معاشروں کی راہنمائی اور ارتقاء کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں گے اور ان کی روشنی میں طے ہونے والا سفر زندگی کے پُرخطر راستوں پر پیش آمدہ ہر قسم کے مسائل اور مشکلات سے تحفظ فراہم کرتا رہے گا۔